
صدقہ و خیرات کی فضیلت
صدقہ و خیرات کی فضیلت
بقلم۔۔۔۔۔آسیہ روبی
ﺍﻟﺴَّــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴـﻜُﻢ وﺭَﺣﻤَﺔُ اﷲ ﻭَﺑَﺮَﻛـَﺎﺗُﻪ
جو اپنے مال آخرت کے فائدے کے لئے، خالص ﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے خرچ کرتے ہیں، وہ تو دونوں جہاں میں فائدے میں رہے
(اﷲ تعالیٰ کے دئیے گئے مال سے ہی اﷲ تعالیٰ کو دے کر) ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کون ہے جو ﷲ تعالیٰ کو قرض دے، سبحان ﷲ
بھلا اﷲ تعالیٰ کو کچھ دینے کی بندے میں کیا اوقات؟؟؟؟
پھر بھی لامحدود وسعت کا مظاہرہ دیکھئے
جس مقصد عظیم پر ہم ایمان لاتے ہیں ، اس کی خاطر جان و مال کی قربانیاں برداشت کرنا لازم ہے ۔
لیکن اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ مال کم ہوجائے گا، یا کم ہے تو کیسے دوں؟
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں ایک آدمی بہت غربت و افلاس کا شکار رہتا، ایک دن اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے عرض کی کہ آپ اﷲ تعالیٰ سے آج پوچھیں کہ میرے نصیب میں کتنا رزق ہے (پوری زندگی کا) اور جتنا بھی ہے وہ مجھے ایک ساتھ ہی عطا کردیا جائے
چنانچہ ایسا ہی ہوا، اس کی پوری زندگی کا رزق بھی بہت تھوڑا سا تھا جو اس کو عطا کردیا گیا
کچھ عرصہ بعد موسیٰ علیہ السلام کا وہاں سے دوبارہ گزر ہوا تو اس کے مال و اسباب میں بہت کشادگی و برکت دیکھی
تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ حیرت اﷲ تعالیٰ سے بیان کی
اﷲ تعالیٰ نے بتایا کہ اے موسیٰ اس شخص نے وہ پورا مال اسی وقت ہماری راہ میں خرچ کردیا اور اپنی فکر بھی کی
تو ہم نے اس کے مال کو اتنا بڑھا دیا
بیشک اﷲ تعالیٰ سے تجارت کرنے والوں کو وہ ایک دانے کے بدلے سو دانے بھی عطا فرما سکتا، اس شخص نے دنیاوی رزق کے لئے تجارت کی، تو اس کو دنیا میں ملا
اس آیت کو اﷲ تعالیٰ نے بیان فرمایا
کیونکہ اکثر لوگوں کو جب تک کہ ان کا معاشی نقطہ نظر بالکل ہی تبدیل نہ ہو جائے ، اس بات پر آمادہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اپنی ذاتی یا قومی اغراض سے بالاتر ہو کر محض ایک اعلیٰ درجے کے اخلاقی مقصد کی خاطر اپنا مال بے دریغ صرف کرنے لگیں
اکثر لوگ دنیاوی مفاد کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں
حالانکہ اﷲ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہر عمل کیا جائے
اصل اخلاص یہی ہے، اور اس پاک پروردگار کی بابرکت ذات بلاشبہ اس قابل ہے کہ ہمارے اعمال و نیتوں میں، عبادات میں زیادہ سے زیادہ اخلاص شامل حال ہو
مادہ پرست لوگ ، جو پیسہ کمانے کے لیے جیتے ہوں اور پیسے پیسے پر جان دیتے ہوں اور جن کی نگاہ ہر وقت نفع و نقصان پر جمی رہتی ہو ،
مال کا خرچ خواہ اپنی ضروریات کی تکمیل میں ہو ، یا اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنے میں ، یا اپنے اعزہ و اقربا کی خبر گیری میں ، یا محتاجوں کی اعانت میں ، یا رفاہ عام کے کاموں میں ، یا اشاعت دین اور جہاد کے مقاصد میں ، بہرحال اگر وہ قانون الہٰی کے مطابق ہو اور خالص اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہو تو اس کا شمار اﷲ تعالیٰ ہی کی راہ میں ہوگا
یعنی جس قدر خلوص اور جتنے گہرے جذبے کے ساتھ انسان ﷲ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرے گا ، اتنا ہی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اس کا اجر زیادہ ہوگا ۔ جو اﷲ تعالیٰ ایک دانے میں اتنی برکت دیتا ہے کہ اس سے سات سو دانے اگ سکتے ہیں ، اس کے لیے کچھ مشکل نہیں کہ تمہاری خیرات کو بھی اسی طرح نشوونما بخشے اور ایک روپے کے خرچ کو اتنی ترقی دے کہ اس کا اجر سات سو گنا ہو کر تمہاری طرف پلٹے ۔ اس حقیقت کو بیان کرنے کے بعد اﷲ تعالیٰ کی دو صفات ارشاد فرمائی گئی ہیں :
ایک ، یہ کہ وہ فراخ دست ہے ، اس کا ہاتھ تنگ نہیں ہے کہ تمہارا عمل فی الواقع جتنی ترقی اور جتنے اجر کا مستحق ہو ، وہ نہ دے سکے ۔ دوسرے ، یہ کہ وہ علیم ہے ، بے خبر نہیں ہے کہ جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اور جس جذبے سے کرتے ہو ، اس سے وہ ناواقف رہ جائے اور تمہارا اجر مارا جائے
تو
بہترین تجارت یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ،خالص اس کی خوشنودی چاہنے کے لئے ہر عمل کریں، یاد رکھیں صدقہ بہت سی اقسام سے کیا جاسکتا ہے
مال سے، دوسروں میں اچھے اخلاقیات بانٹ کر
آسانیاں بانٹ کر
ایک مسکراہٹ
ایک سلام
ایک پتھر یا کانٹے دار شاخ بھی اس نیت سے کہیں سے ہٹادی صرف اس نیت سے کہ اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کوئی راہگیر زخمی ہونے سے بچ جائے تو یہ بھی صدقہ
غریب ہوں تو اپنے پیشے یعنی جو بھی کام کرتا ہو، اس کو ایمانداری سے کرنا، کمائی کو حلال کرنا ہے، حتیٰ کہ کسی گھر کا ملازم اگر جھوٹ بول کر چھٹی کرتا ہے، یا گھر کے مالک کی بے خبری میں بھی کام اچھا کرے، ریڑھی والے بھی ایمانداری سے سودا فروخت کریں، سب میں سے کسی کے بھی پیچھے یہی اخلاص شامل کرلیں کہ اﷲ تعالیٰ دیکھ رہا ہے ﷲ تعالیٰ خوش ہوگا، تو یقین جانئے آپ کے رزق میں برکت اور دل میں سکون ہوگا
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا و خوشنودی پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، اور دونوں جہاں میں اپنی رضائے کاملہ عطا فرمائے آمین یارب العالمین ۔ مطلوب دعا آسیہ روبی
Leave a Comment