انعام اور احسان کو بوجھ سمجھنا
بقلم آسیہ روبی
ﺍﻟﺴَّــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴـﻜُﻢ وﺭَﺣﻤَﺔُ اﷲ ﻭَﺑَﺮَﻛـَﺎﺗُﻪ
انعام اور احسان کو بوجھ سمجھنے کی اس معاشرے کی جیسے عادت ہو گئی ہے ہر نعمت پر طنز و مزاح کہنا اور بوجھ سمجھنا
جیسے روزہ جیسا اہم ترین دینی فریضہ ایک نعمت ایک احسان
جیسے جہاد اپنی جانوں اور وطن پر احسان
جیسے نماز روح کا سکون اور ﷲ سے باتیں جس کی توفیق ملنا ہی احسان ہے
جیسے عورت جو اﷲ نے انعام کے طور پر بنائی سکون اور محبت کے لئے بنائی پسلی سے بنائی
جیسے بیٹی جیسی رحمت
جیسے وراثت جیسی نعمت
وصیت سرھانے رکھ کر سونے کا حکم
اسکے برعکس
جہیز جیسی لعنت کو لازم کر کے زندگیاں عذاب بنالی
زندہ کی بجائے مردوں کو اہمیت دینا
ڈائیٹ چارٹ پسند کئے جاتے ہیں بہترین ڈائیٹ چارٹ کو اگنور کرکے
شوہر سے محبت اور فرمان برداری کی بجائے مجازی خدا بناکر ظاہری محبت پر زیادہ زور آزمائی
بیوی کے ساتھ محبت و عزت اور لباس سمجھنےکی بجائے پاؤں کی جوتی سمجھ کر نیچا سجھنے اور دکھانے کی جنگ اس کا کوئی جائز مشورہ ماننے میں بھی توہین
گھر اولاد کی دیکھ رکھ کرنے والی سے ہر وقت سکون حاصل کرنے والے بھی نت نئے لطائف اور طنزو مزاح کے ذریعے عورت دشمنی نبھانا اپنا فرض سمجھتے ہیں یہ دیکھے اور سوچے بنا کہ یہی عورت آپکی نسلوں کی امین ہے اسکی عزت و قدر احمد گے تو نسلیں بھی قابلِ عزت ہونگی
اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایسا اچھے خاصے پڑھے لکھے باشعور افراد زیادہ کرتے دکھائی دیتے ہیں
یاد رکھیں اﷲ تعالیٰ ہر اس قوم یا فرد کو اس نعمت سے محروم کر دیتا ہے جس کی وہ ناقدری کرے اور اس کا ثبوت آپ دیکھ لیں کہ آج کی عورتیں کل کی نسبت باغی یا لاپرواہ ہوکر ڈراموں یا جاب یا کیریر میں مصروف ہو رہی ہیں بچوں اور گھر کی فل ٹائم مصروفیت اور فرض کو خاص اہمیت نہیں دیتیں کیونکہ جب بدلے میں سننے کو ملے گا کہ تم کرتی کیا ہو تم گھر میں رہنے والی کیا جانو کونسا تیر مارا تم نے کبھی کچھ کیا ہی نہیں جیسے الفاظ تو یہ سب ان الفاظ کا ری ایکشن ہے خدارا ابھی بھی وقت ہے سمبھلنے اور اپنی نسلوں کو بہتر مستقبل دینے کے لئے اپنی زندگیوں کو خوبصورت بنانے کے لئے۔۔۔اپنی سوچ کو بدلیں اﷲ کی نعمتوں کی قدر کریں اپنی زندگی کو اور دنیا کو خوبصورت بنالیں ورنہ وقت کسی کے لئے رکتا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مطلوبِ دعا آسیہ روبی
Leave a Comment